29 اگست، 2024، 8:59 PM

ایران کی پالیسی دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعامل اور تعلقات کو وسعت دینا ہے، صدر پزشکیان

ایران کی پالیسی دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعامل اور تعلقات کو وسعت دینا ہے، صدر پزشکیان

ایران کے صدر کا کہنا ہے کہ ایران کی پالیسی دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعامل اور تعلقات کو وسعت دینا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے  ناروے کے وزیر اعظم یونس گاہر اشتور کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے تاریخی پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ناروے کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ بات چیت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں امن و استحکام اور سلامتی کے فروغ کے لیے مشترکہ حل تک پہنچنے کا باعث ہوگی۔

انہوں نے خطے اور دنیا کی سلامتی میں ایران تعمیری کردار پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ امن اور دوستی پھیلانے کی کوشش کی ہے، کسی بھی جگہ جارحیت کی مذمت کی ہے اور دنیا میں تشدد اور جنگ کو روکنے کے لیے تعاون کے لیے تیار ہے۔  

ڈاکٹر پزشکیان نے امریکی حکومت کی طرف سے JCPOA کی خلاف ورزی  اور یورپی ممالک کی جانب سے اس معاہدے میں اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے JCPOA میں اپنی تمام ذمہ داریوں کو پورا کیا، لیکن امریکہ نے اس معاہدے کو توڑنے کے ساتھ ساتھ اس سے یکطرفہ دستبرداری اختیار کی جس کی وجہ سے ہمارے ملک اور عوام کے خلاف دباؤ اور پابندیوں میں اضافہ ہوا اور بدقسمتی سے یورپی ممالک نے بھی توقعات کے برعکس اپنی ذمہ داریوں کی ایک شق پر بھی عمل درآمد نہیں کیا۔ 

پزشکیان نے تاکید کی کہ ہماری پالیسی امن و دوستی کے فروغ، کشیدگی اور تنازعات سے اجتناب اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ روابط میں توسیع کی پالیسی ہے لیکن اگر ہمارا ملک پابندیوں اور دباؤ کے باعث کسی اقدام پر مجبور ہوتا ہے تو یقینی طور پر ہمارا طرز عمل بھی اسی سمت میں ہوگا۔ 

انہوں نے انسانی حقوق اور جمہوریت کے میدان میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے دوہرے معیار کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک دوسرے ملکوں میں کسی شخص کے ساتھ بدسلوکی کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں لیکن دوسری طرف صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ میں ہزاروں بے گناہ عورتوں اور بچوں اور جوانوں اور بوڑھوں کے خون بہانے اور اس علاقے کے اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری پر نہ صرف خاموشی اختیار کر رکھی ہے بلکہ مالی امداد اور ہتھیار بھی فراہم کئے ہیں۔  کیا یہ طرزعمل انسانی حقوق کے مغربی نعروں سے مطابقت رکھتا ہے؟

ایرانی صدر نے فلسطینی عوام کی حمایت میں ناروے کی حکومت کے موقف کو سراہتے ہوئے اس ملک کے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو فوری طور پر روکنے کے لیے دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں۔ 

ناروے کے وزیر اعظم "یونس گاھر اشتور" نے بھی اس ٹیلی فونک گفتگو میں ایران اور ناروے کے تعلقات کو دوستانہ اور تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا: ناروے نے ہمیشہ خود کو ایران کا دوست سمجھا ہے اور ہمیشہ ایرانی قوم  کی ترقی اور خوشحالی کا خواہاں رہا ہے اور  رہے گا۔ 

ناروے کے وزیراعظم نے بھی خطے میں کشیدگی میں اضافے بالخصوص غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ اور اس کے تباہ کن نتائج کی مذمت کی ہے اور ناروے، آئرلینڈ اور اسپین کے ساتھ ان پہلے یورپی ممالک میں سے ایک تھا جس نے فلسطینی عوام کے ایک آزاد ریاست کے قیام کے حق کو تسلیم کیا ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تلخ اور افسوسناک واقعات جلد از جلد ختم ہو جائیں گے۔

News ID 1926247

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha